یوم النکبہ: اسرائیلی فائرنگ سے 20 افراد ہلاک
16 مئی 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان پر تشدد واقعات کا آغاز اس وقت ہوا، جب اتوار کو شام کے ساتھ اسرائیلی سرحد پر ہزاروں شامی مظاہرین نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان پہاڑیوں کے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ شام اسرائیل سرحد پر سن 1974 کے بعد ہونے والا یہ بدترین واقعہ ہے۔ اس علاقے پر 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا۔
شامی حکومت نے اسرائیلی فوج کے اس فعل کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے اس کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔ دوسری جانب لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی این این اے کے مطابق لبنان نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ اسرائیلی جارحیت اور اشتعال انگیزی کو روکا جائے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی سرحدوں کی ہر صورت حفاظت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا، ’ہم اپنی سرحدوں اور خود مختاری کا دفاع کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لبنان اسرائیل سرحد پر بھی اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم ازکم 10 افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ خبر رساں ادارے نے مقامی ڈاکٹروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ غزہ میں بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 125 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے پانچ کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق سینکڑوں شامی باشندوں نے اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس کوشش کی بعد اسرائیلی فوج کی طرف سے ’مخصوص افراد‘ کو نشانہ بنایا گیا۔ بیان کے مطابق ان واقعات میں تین اسرائیلی افسر اور 10 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا ریاستی وجود 1948 میں عمل میں آیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقوں سے لاکھوں فلسطینیوں کی دوسرے علاقوں کی طرف ہجرت شروع ہو گئی تھی۔ اس پس منظر میں فلسطینیوں کی طرف سے منائے جانے والے یوم النکبہ کی مناسبت سے اسرائیل نے اپنے ہاں ہر قسم کی سکیورٹی فورسز کو انتہائی چوکس کر دیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل