یونان: بچتی پیکج کی پارلیمان میں منظوری
29 جون 2011اس فیصلے پر ہی یونان کو یورپی یونین اور عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی طرف سے ملنے والے قرضوں کا انحصار تھا۔ ایتھنز میں جاری شدید ہنگاموں کے باوجود یونانی پارلیمان نے حکومت کے متنازعہ بچتی پیکج کو مطلوبہ 155ووٹوں سے منظور کر لیا ہے۔ اس طرح یورپی یونین اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے لگائی گئی شرط کو پورا کرتے ہوئے وزیر اعظم جورج پاپاندریو نے اُن ہنگامی قرضوں کے حصول کو یقینی بنا لیا ہے، جن کے بغیر یونان مکمل دیوالیہ ہو سکتا تھا۔
اُدھر یونان کی لیبر یونینوں نے گزشتہ روز ہی دو روزہ ہڑتال کا اعلان کر دیا تھا۔ کل سے جاری عام ہڑتال کے دوران آج بُدھ کو بھی ایتھنز کی سڑکوں پر ہزاروں افراد جمع ہیں اور حکومتی پیکج کے خلاف سراپا احتجاج بنے رہے۔ اطلاعات کے مطابق پارلیمان کے باہر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اس تصادم میں اب تک کم از کم 46 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق آج دوپہر عالمی وقت کے مطابق ڈیڑھ بجے ایتھنز کی سڑکوں پر پولیس اور مظاہرین کے مابین زبردست جھڑپیں ہوئیں۔ پارلیمان کے باہر ہزاروں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ مشتعل مظاہرین نے سکیورٹی اہلکاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے پٹاخوں اور ڈنڈوں کا استعمال کیا اورمسلسل پتھراؤ کرتے رہے۔ یونانی حکومت کے اس بچتی پیکج کا حجم 28.4 بلین ہے، جس کی پارلیمان میں منظوری کے بعد یونان کو 12 بلین یورو کا امدادی قرضہ ہنگامی بنیادوں پر اس ماہ کے وسط تک دیا جائے گا۔ یورپی یونین نے ایتھنز حکومت کو قرضہ دینے کے لیے یہ شرط عائد کی تھی۔
یونان میں گزشتہ 48 گھنٹوں سے جاری ہڑتال کے دوسرے روز احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والوں نے اپنے چہروں پر ماسک لگا رکھے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ یہ اُن ہزاروں پولیس اہلکاروں کا قدم بہ قدم مقابلہ کریں گے جو پارلیمان کی عمارت کے باہر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔
آج پارلیمان میں ہونے والی ووٹنگ کے بعد آئندہ روز یعنی جمعرات کو اس بارے میں ایک اور ووٹنگ ہوگی۔ یونانی کے ایک سوشلسٹ ممبر پارلیمان میہارلِس کاترینس نے منگل کی شب پارلیمان میں ہونے والی ایک بحث میں کہا تھا، ’یہ ہمارے ملک کے لیے سچے لمحات ہیں، اس کے سوا اب کوئی چارہ نہیں، کوئی اور حل نظر نہیں آتا‘۔
عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی نو منتخب چیف کرسٹین لاگارد نے یونانی قانون سازوں پر زور دیا تھا کہ وہ حکومتی بچتی پیکیج کے حق میں ووٹ دیں۔ اُن کے مطابق یہ اقدامات یونان کے مستقبل کو بہتر اور محفوظ بنانے کے لیے نا گزیر ہیں۔ اُدھر یورپی یونین کے صدر ہیرمن فان رومپوئے نے بھی بچتی پیکج کی منظوری کو یونان کے عوام کے لیے کٹھن قرار دیا تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ یورو زون اور عالمی اقتصادیات کے استحکام کے لیے بھی بہت اہم ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی