خلائی سیاحت: خلاء میں محو گردش ہوٹل اور خلائی ٹیکسیاں
20 اگست 2011اس بات کا اظہار رواں ہفتے ماسکو کے نواحی علاقے زہوکوفسکی میں منعقد ہونے والے ایک اہم فضائی شو میں اسٹال لگانے والی روسی خلائی کمپنیوں نے کیا۔
آر کے کے انرجیا کمپنی نے اپریل میں ناسا کے شٹل پروگرام کی بندش کے بعد ایک متبادل شٹل بنانے جبکہ اوربیٹل ٹیکنالوجیز نے خلاء میں ہوٹل کی تعمیر کی امید ظاہر کی۔ اس کے علاوہ سیاحوں کو چاند کے تاریک حصوں کی سیر کرانے اور 2030 ء تک مریخ پر لے جانے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔
اوربیٹل ٹیکنالوجیز کے سربراہ سرگئی کوستینکو نے کہا، ’’خلاء کی سیاحت ایک حقیقی اور تیزی سے فروغ پانے والا کاروبار ہے۔ جو بھی پہلے نیا خلائی جہاز بنا لے گا وہ اس کے ثمرات سے مستفید ہوتا رہے گا۔‘‘
تاہم غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ انہیں روسی کمپنیوں کے پرعزم اہداف کی کامیابی پر شبہ ہےکیونکہ ان کے پاس مطلوبہ فنڈ دستیاب نہیں۔
اس کے مقابلے میں امریکی خلائی پروگرام میں ہونے والی سرمایہ کار ی کافی زیادہ ہے اور توقع ہے کہ ناسا نئے دور کا خلائی جہاز تیار کر لے گا، جس سے خلاء کی گہرائیوں میں جانے میں مدد ملے گی۔
روس کی جزوی سرکاری ملکیتی کمپنی آر کے کے انرجیا کے خلاء کے بارے میں کاروباری امور کے عہدیدار الیگزینڈر دریچن نے کہا کہ روس کو امریکہ کی نجی کمپنیوں بوئنگ اور لاک ہیڈ مارٹن کے علاوہ نئی کمپنیوں سے بھی سخت مقابلے کا سامنا ہے۔
روسی کمپنیوں کے بلند خواب
سن 2001 میں پہلے امریکی کروڑ پتی کو خلاء میں لے جانے کی ایک دہائی بعد انرجیا کمپنی چھ افراد کی گنجائش کی حامل ایک شٹل تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو اس کے چالیس سال پرانے سویوز جہاز کے مقابلے میں مسافروں کو پرسکون انداز میں اترنے کا تجربہ فراہم کرے گی۔
شو میں نئی شٹل کا ڈیزائن تیار کرنے والے ولادیمیر پیروزکوف نے کہا، ’’دنیا کا سب سے مہنگا ٹکٹ خریدنے والے لوگوں کا سفر خوفناک نہیں بلکہ آرام دہ ہونا چاہیے۔‘‘
روس 2013 ء تک سیاحت کی ٹکٹیں فروخت نہیں کر سکتا۔ فی الوقت اس کے سویوز کیپسول میں سفر کرنے کی لاگت 5 کروڑ ڈالر ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ تجارتی خلائی صنعت میں صف اول کی چار امریکی کمپنیوں میں سے کم از کم ایک کمپنی خلا نوردوں کو زمین کے نچلے مدار تک لے جانے کے لیے 2016 تک خلائی ٹیکسیاں تیار کر سکتی ہے۔
اوربیٹل ٹیکنالوجیز کے مطابق مجوزہ ہوٹل زمین سے اوپر 217 میل کی بلندی پر واقع ہو گا اور اس میں پانچ روزہ قیام کی لاگت دس لاکھ ڈالر تک ہو گی۔ اگرچہ یہ ہوٹل خلائی اسٹیشن کے مقابلے میں زیادہ آرام دہ ہوگا مگر سیاحوں کو بے وزنی کی کیفیت کے باعث خلائی غذا اور خلائی بیت الخلاء استعمال کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عاطف بلوچ