روس: پوٹن کی جماعت پارلیمانی انتخابات کی فاتح
19 ستمبر 2016اتوار کے روز ریاستی دوما کہلانے والی روسی پارلیمان کی ساڑھے چار سو نشستوں کے لیے ہونے والے انتخابات میں اب تک 90 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد بتایا گیا ہے کہ ولادیمیر پوٹن کی جماعت 54 فیصد سے زائد ووٹوں کے ساتھ سب سے آگے ہے۔
روس گزشتہ طویل عرصے سے اقتصادی مشکلات کا شکار ہے اور ملک میں اسی حوالے سے پوٹن مخالف مظاہرے بھی دیکھے گئے ہیں، تاہم اتوار کے روز ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج میں ان مظاہروں کا کوئی اثر نظر نہیں آیا اور عوام کی بڑی اکثریت نے صدر پوٹن پر اعتماد کا اظہار کیا۔ صدر پوٹن اب سن 2018ء میں چوتھی مرتبہ صدر منتخب ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا تاہم کہنا ہے کہ ان انتخابات میں انتہائی کم ٹرن آؤٹ دیکھا گیا، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ عوام موجودہ نظام پر اعتماد نہیں کرتے اور تبدیلی کے خواہاں ہیں۔
انتخابات کے بعد صدر پوٹن نے ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ہم ابھی سے اعلان کر سکتے ہیں کہ ہماری جماعت نے نہایت عمدہ نتائج حاصل کر لیے اور ہم فتح یاب ہو چکے ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’صورت حال مشکل اور گمبھیر ہے مگر عوام اب بھی یونائیٹڈ رشیا کے ساتھ ہیں۔‘‘
اب تک سامنے آنے والے غیرحتمی نتائج کے مطابق یونائیٹڈ رشیا کو 54.3 فیصد ووٹ ملے ہیں اور اس نے 450 رکنی پارلیمان کی 338 نشستیں جیتی ہیں۔ یونائیٹڈ رشیا کو پچھلی پارلیمان میں 238 نشستیں حاصل تھیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پیر کی صبح جاری کردہ غیرحتمی نتائج کے مطابق ان انتخابات میں کمیونسٹ اور الٹرانیشنلسٹ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی بالترتیب 13.5 اور 13.3 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہی ہیں۔ ’جسٹ رشیا‘ یا ’صرف روس‘ نامی جماعت کو 6.2 فیصد ووٹ پڑے ہیں۔
یہی وہ چار جماعتیں ہیں، جو پارلیمان میں پہنچنے کے لیے درکار کم از کم پانچ فیصد ووٹوں کی حد عبور کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ یہی وہ جماعتیں تھیں، جو پچھلی پارلیمان میں بھی جگہ بنا پائی تھیں۔
ان انتخابات سے واضح ہے کہ روس میں پوٹن کی مقبولیت بدستور موجود ہے اور وہ دو برس بعد ہونے والے صدارتی انتخابات میں بآسانی صدر منتخب ہو جائیں گے۔
ان انتخابی نتائج کے مطابق لبرل اپوزیشن گروپ ژبلوکو پارٹی پارلیمان میں جگہ بنانے میں ناکام رہی ہے، جب کہ اس جماعت کے رہنما اور سابق وزیراعظم میخائل کاسِیانوف نشست جیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔