ناروے سے موناکو تک: بارہ یورپی بادشاہتیں، براعظموں سی متنوع
9 ستمبر 2022یورپ کے بادشاہ اور ملکائیں، شہزادے اور شہزادیاں، ڈیوکس اور ڈچز اکثر ایسی مشہور زمانہ شخصیات ہوتی ہیں، جن کی شادیوں کی تقریبات بھی کسی خواب سے کم نظر نہیں آتیں۔ یہ سب پرتعیش قلعوں میں رہتے ہیں۔ انہوں نے ہی صدیوں تک دنیا پر حکومت کی لیکن بیسویں صدی کے اوائل میں ان میں سے بہت سے حکمران اپنی طاقت کھو بیٹھے۔ خاص طور پر پہلی عالمی جنگ کے بعد جب عوام میں جمہوری ادراک اور شعور امنڈ آیا، اشرفیہ یا تو اپنی اہمیت کھو بیٹھی یا قصہ پارینہ بن گئی۔ جدید دور میں پارلیمانوں کی خود مختاری بادشاہوں اور رانیوں کے 'خدائی حق‘ کو سلب کر رہی ہے۔ بہرحال شاہی ثقافت پورے یورپ میں اب بھی زندہ ہے۔
انڈورا
سائز کے اعتبار سے یورپ کی سب سے بڑی مائیکرو اسٹیٹ فرانس اور اسپین کے درمیان کوہستانی سلسلے کی ایک اونچی وادی پائیرینیز ہے۔ یہ حکمرانی کے حساب سے انتہائی منفرد ہے۔ اس کی سربراہی دو شریک شہزادے کرتے ہیں۔ اسپین کے بشپ آف آرگیل، جو دنیا کے واحد شہزادہ بشپ ہیں اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں ، جنہیں اس ریاست کا قانونی جانشین سمجھا جاتا ہے۔
بیلجیم
2013ء سے بیلجیم کے سربراہ مملکت بادشاہ فیلپ ہیں۔ انہیں بیلجیم نہیں بلکہ بیلجیم کے عوام کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ یعنی بیلجیم کے باشندے ان کی رعایا نہیں بلکہ ان کے ہم وطن ہیں۔ بیلجیم کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ وہاں تخت کا وارث اس وقت تک تخت نشین نہیں ہوتا، جب تک کہ اس کا پیش رو مر نہ جائے یا دستبردار نہ ہو جائے۔ نئے تخت نشین کو پہلے ایک آئینی حلف بھی اٹھانا ہوتا ہے۔
بادشاہ فیلپ کی ملکہ ماتھلڈے ہیں، جو ان سے 13 سال چھوٹی ہیں۔ ان کے چار بچے ہیں: ولی عہد شہزادی الزبتھ، ڈچز آف براباں، شہزادی ایلیونور اور دو شہزادے گیبریل اور ایمانوئل۔
اسپین کے نئے دستوری بادشاہ فلیپے ششم
ڈنمارک
ڈینش رائل ہاؤس کا قیام 980 بعد از مسیح میں عمل میں آیا تھا اور یہ دنیا کے قدیم ترین شاہی خاندانوں میں سے ایک ہے۔ شمالی یورپ کا ایک چھوٹا سے ملک ہونے کے علاوہ ڈنمارک کے قومی ریاستی علاقے میں جزائر فیرو اور گرین لینڈ بھی شامل ہیں۔ 1972 ء سے ملکہ مارگریٹ دوم وہاں کی شاہی حکمران ہیں۔ ملکہ کا خاندانی سلسلہ وائکنگ حکمرانوں کے پہلے بادشاہ ہیرالڈ بلیو ٹوتھ سے جا کر ملتا ہے۔
لیختن شٹائن
اس ریاست میں عملداری کی نوعیت منفرد ہے کیونکہ ریاستی طاقت میں عوام اور شہزادہ دونوں شریک ہیں۔ 300 سال سے موجودہ حکمران شہزادے کا خاندان اس چھوٹی سی ریاست پر حکومت کر رہا ہے، جو مغربی آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان واقع ہے۔ موجودہ سربراہ مملکت، پرنس ہنس ایڈم دوم ہیں جو سن 1989 سے اس منصب پر فائز ہیں۔ ان کی اہلیہ میری اگست سن2021 میں انتقال کر گئی تھیں۔ تخت کے وارث ایلُوآ، جو خود مختار پرنس کے چار بچوں میں سے سب سے بڑے ہیں، کی شادی باویریا کی شہزادی صوفی سے ہوئی ہے۔
لکسمبرگ
اس ملک کے سربراہ، گرینڈ ڈیوک ہنری ، پرنس آف نساؤ، پرنس آف بوربرن پارما ہیں۔ یہ سن 2000 سے اس عہدے پر فائز ہیں۔ ان کی حیثیت عام طور پر ایک نمائندے کی سی ہوتی ہے لیکن وہ کسی نمائندے کا اعلان پارلیمان کو تحلیل کرنے کا اعلان اور وزراء کی تقرری بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن ان کی اپنی کوئی حقیقی سیاسی ذمہ داری نہیں ہوتی۔ اصولاﹰ ڈیوک حکمرانی کرتا ہے مگر حکومت نہیں کرتا۔
موناکو
فرانس کے جنوب میں ایک چھوٹی سی ریاست 'کوٹ دا زُور‘ عیش و عشرت، گلیمر اور دولت کی علامت ہے۔ 1956 ء سے، جب پرنس رائنر نے امریکی اداکارہ گریس کیلی سے شادی کی تھی، تب سے وہ پرنسس یا شہزادی گریسیا پیٹریشیا کی شکل میں مشہور جریدوں اور اخباروں کے سرورق پر چمکتی دمکتی دکھائی دینے لگی تھیں اور ان کے شوہر پرنس رائنر کی چمک دمک کسی حد تک پھیکی ہو کر پیٹریشیا کی شہرت سے پیچھے چلی گئی تھی۔ اس جوڑے کے تین بچے ہوئے۔ کارولین، اشٹیفی اور البرٹ۔ 1982ء میں پرنسس گریسیا کا ایک کار حادثے میں انتقال ہو گیا تھا۔ ان کی بیٹیاں خاص طور سے 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں میں مقبول جریدوں کی رپورٹوں کا موضوع رہیں۔
ہیری اور میگھن کے انٹرویو پر دنیا بھر میں تہلکہ خیز ردعمل
اس وقت پرنس البرٹ دوم موناکو کے خود مختار شہزادہ اور ہاؤس آف گریمالڈی کے سربراہ بھی ہیں۔ وہاں اب شہزادہ اور پارلیمان اشتراک سے کام کرتے ہیں۔ البرٹ نے جنوبی افریقہ کی ایک سابقہ پیراک شارلین وٹسٹالک سے شادی کر لی تھی، جو اُن سے 20 سال چھوٹی ہیں۔ اس جوڑے کے جڑواں بچے ہیں۔
نیدرلینڈز
ڈچ باشندے اپنے سربراہ مملکت سے بہت پیار کرتے ہیں۔ ہر سال اپنے بادشاہ کی سالگرہ مناتے ہیں۔ بادشاہ ولیم الیکزانڈر اپنی مقبول والدہ بیاٹرکس کے بعد 2013 ء سے اس عہدے پر فائز ہیں۔ ان کی شادی ہسپانوی، باسک اور اطالوی جڑوں والی ارجنٹائن کی میکسیما سے ہوئی۔ ان کے تین بچے ہیں: ولی عہد شہزادی امالیہ اور شہزادیاں الیکسیا اور آریان۔
ناروے
کنگ ہیرالڈ پنجم 1991ء سے ناروے کے بادشاہ ہیں۔ ان کی شادی 1968ء میں سونیا ہیرالڈسن سے ہوئی ہے۔ 2021 ء میں اس جوڑے نے بادشاہ ہیرالڈ کی تاج پوشی کی 30 ویں سالگرہ منائی۔ ان کے دو بچے ولی عہد شہزادہ ہاکون اور شہزادی مارتھا لوئی ہیں۔
اسپین
بادشاہ فیلپ ششم 2014 ء سے اپنے عہدے پر براجمان ہیں۔ وہ اپنے والد خوآن کارلوس کے جانشیں بنے، جنہیں رشوت ستانی کے الزامات سمیت کئی اسکینڈلز کا سامنا تھا جن کے نتیجے میں وہ مستعفی ہو گئے تھے۔ فیلپ، ان کی اہلیہ لیٹیزیا اور ان کی دو بیٹیاں لیونور اور صوفیہ ایک حقیقی تصویری کتابی خاندان کی صورت نظر آتے ہیں۔
برطانوی ملکہ الزبتھ کی پراسرار جائیداد
سویڈن
سویڈن کے شاہی خاندان کے جرمنی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ وہاں کی حکمران ملکہ پریوں کی کہانی کا کردار لگتی ہیں۔ جرمن شہر میونخ میں سن 1972 کے اولمپک کھیلوں کے دوران سلویا زومرلاتھ نامی ایک جرمن ہوسٹس یا میزبان نے سویڈن کے ولی عہد کارل گستاف سے ملاقات کی۔ ان دونوں نے 1976ء میں شادی کر لی تھی۔
کارل گستاف 1973ء سے سویڈن کے بادشاہ ہیں۔ سن 1980 میں انہوں نے اپنے ملک میں تخت کے لیے جانشینی کے قانون میں ترمیم اور صنفی غیر جانبدار جانشینی کا نظام متعارف کراتے ہوئے اسے اپنی نوعیت کی پہلی بادشاہت بنا دیا تھا۔
کارل گستاف اور ان کی اہلیہ سلویا کے تین بچے ہیں۔ ولی عہد شہزادی وکٹوریہ، پرنس کارل فیلپ اور شہزادی میڈیلین۔ تینوں نے غیر شاہی خاندان کے افراد سے شادیاں کی، جس سے ان کے خاندان کو سویڈش عوام کے قریب ہونے کا موقع ملا۔
متحدہ سلطنت برطانیہ
8 ستمبر 2022 کو ملکہ الزبتھ دوم کا انتقال ہوا، 96 سال کی عمر میں۔ انہوں نے جنگ اور بحران کا سامنا کرتے ہوئے سات دہائیوں تک حکومت کی۔ وہ 25 سال کی عمر میں برطانوی ملکہ بنیں اور برطانیہ کی سب سے طویل عرصے تک تخت نشین رہنے والی حکمران تھیں۔
جاپانی شہزادی، محبت کے لیے شاہی حیثیت چھوڑ دی
1953 ء میں ان کی تاج پوشی ایک بہت بڑا میڈیا ایونٹ تھا، جسے دنیا بھر میں 300 ملین لوگوں نے ٹیلی وژن پر دیکھا تھا۔ ان کے بیٹے، سب سے طویل انتظار کرنے والے وارث، چارلس اب برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے ہیں۔
ویٹیکن
ویٹیکن سٹی کو دنیا کا سب سے چھوٹا ملک تسلیم کیا جاتا ہے۔ تقریباً 60 فٹ بال میدانوں جتنے رقبے پر پھیلا ہوا یہ 'سٹی‘ اطالوی دارالحکومت روم کے اندر واقع ہے اور یونیسکو کی طرف سے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ بھی مانا جاتا ہے۔ اس کے موجودہ سربراہ مملکت کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس ہیں، جو رومن کیتھولک چرچ کا سربراہ ہونے کی وجہ سے پاپائے روم بھی کہلاتے ہیں۔
ک م / م م (زِلکے وُؤنش)