چینی سیاستدان بو ژلائی عہدے سے بر طرف
15 مارچ 2012بو ژلائی کی بر طرفی چین میں جاری طاقت کے حصول کے لیے رسہ کشی کی جانب ایک اشارہ قرار دی جا رہی ہے۔
جمعرات کے روز چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے بتایا کہ نائب وزیر اعظم ژانگ دیجیانگ چین کے جنوب مغربی علاقے شُن چِنگ میں بو ژلائی کو کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے تبدیل کر کے خود یہ عہدہ سنبھال رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق بو ژلائی نے شُن چِنگ کو ایک ایسے علاقے کے طور پر ڈھالا ہے جو چینی کمیونزم کے بانی ماؤ زے تنگ کی پالیسیوں سے متاثر ہے۔
بو ژلائی چین کے اعلیٰ ترین عہدوں کے لیے ایک اہم شخصیت تصور کیے جاتے تھے۔ بو ژلائی کے بارے میں اس وقت قیاس آریائیاں عروج پر پہنچیں جب ان کے پولیس چیف کو گزشتہ ماہ چینگدو کے امریکی سفارت خانے میں پناہ لینا پڑی اور بعد ازاں ان کو مشکل سے باہر آنے پر راضی کیا گیا۔ وہ تب سے تفتیش کا سامنا کر رہے ہیں۔
اس واقعے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی افواہوں کی وجہ سے بو ژلائی کے پارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت میں شامل ہونے کے امکانات معدوم ہو گئے۔ اس برس کے اوآخر میں چین کی اٹھارویں پارٹی کانگریس منعقد کی جائے گی جس میں پارٹی میں ایک دہائی کے دوران سب سے بڑی تبدیلیاں رونما ہونے کا امکان ہے۔
بو ژلائی کی اچانک بر طرفی سے ظاہر ہوتا ہے کہ گو کہ ان کو کچھ عرصے کے لیے کسی عہدے پر فائر کیا جا سکتا ہے تاہم ان کی ترقی کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔
بدھ کے روز چینی وزیر اعظم وین جیاباؤ نے شُن چِنگ کی حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔
ژنہوا نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آیا اس تازہ ترین فیصلے کے بعد بو ژلائی پولیٹ بویرو کی اپنی سیٹ سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گے یا نہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق