ڈیوس کو مکمل استثنیٰ حاصل نہیں، شاہ محمود قریشی
16 فروری 2011اسلام آباد میں بدھ کے روز سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی سینیٹر جان کیری کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ انہیں ڈیوس کے معاملے میں خاموشی اختیار کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
نو فروری کو وفاقی کا بینہ سے مستعفی ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ ’’اکتیس جنوری کو ماہرین کی جانب سے دفتر خارجہ میں دی گئی بریفنگ میں مجھے بتایا گیا کہ امریکی سفارت خانہ ریمنڈ ڈیوس کے لیے جس مکمل سفارتی استثنیٰ کی بات کر رہا ہے، وہ انہیں حاصل نہیں ہے‘‘۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سر جھکا نے کے بجائے سر اٹھاکر بات کی جائے، کیونکہ پاکستانی قوم سر جھکا کر بات نہیں کرنا چاہتی۔ قریشی کا کہنا تھا کہ لاہور میں ڈیوس کیس کی سماعت کرنے والی عدالت نے انہیں طلب کیا تو وہ عدالت کے سامنے بھی صرف سچ پر مبنی اپنا بیان ضرور دیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس مقدمے سے متعلق ان کے پاس اور بھی بہت سے حقائق موجود ہیں، جو وہ فی الحال معاملے کے عدالت میں ہونے کے سبب سامنے نہیں لانا چاہتے۔
سینیٹر کیری کی مصروفیات
دوسری جانب اس وقت پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی سینیٹر جان کیری نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک انتہائی مصروف دن گزارا۔ سینیٹر کیری نے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اپوزیشن رہنما میاں نواز شریف سے الگ الگ ملا قاتیں کیں۔ جان کیری نے منگل کی شب ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کی پاکستان آمد کا مقصد صرف یہ نہیں کہ وہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کا مطالبہ کریں، بلکہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کو خراب ہونے سے روکا جائے۔
تاہم سینیٹر کیری نے یہ بھی واضح کیا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے اور انہیں رہا کیا جائے تاکہ ان کے خلاف امریکہ میں تحقیقات کی جا سکیں۔
وزیر اعظم کا موقف
اسی دوران پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ انہوں نے ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی مامونیت دینے کے لیے دفتر خارجہ کو کوئی سمری بھجوانے کے لیے نہیں کہا اور یہ کہ اگر اس سلسلے میں کوئی تفریق کرنا ہوتی تو صدر اوباما کو ٹیلی وژن پر آ کر ریمنڈ ڈیوس کے لیے سفارتی استثنیٰ کی بات نہ کرنا پڑتی۔ اسلام آباد میں سیرت النبی کانفرنس میں شرکت کے موقع پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ حکومت ریمنڈ ڈیوس سے متعلق عدالتی فیصلے کو قبول کرے گی۔
دفتر خارجہ کی تردید
دریں اثناء پاکستانی دفتر خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے لیے
سفارتی استثنیٰ سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ بدھ کے روز دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ان خبروں کی بھی تردید کی گئی، جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
تجزیہ نگاروں کی رائے
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس نے بظاہر امریکی انتظامیہ اور پاکستان میں موجود ان قوتوں کی کوششوں کو دھچکا پہنچایا ہے، جو ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے کوئی راہ نکالنے کی کوششیں کر رہے تھے۔
تجزیہ نگار نجم سیٹھی کے مطابق شاہ محمود قریشی اگر پہلے کی طرح اس معاملے میں خاموش ہی رہتے، تو بہتر ہوتا۔ ’’انہیں چاہیے تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کی قیادت کی طرف سے دیا جانے والا وزارت پانی و بجلی کا قلمدان سنبھال کر آہستہ آہستہ وکی لیکس کی طرز پر ریمنڈ ڈیوس سے متعلق حقائق سامنے لاتے۔ پھر صورتحال بہتر ہو سکتی تھی۔‘‘
بعض دیگر مبصرین کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کے بعد امریکہ کے لیے اپنے اس اہلکار کی رہائی بظاہر خاصی مشکل ہو گئی ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ دونوں ممالک اس معاملے میں کس طرح ایسی پیش رفت کرتے ہیں کہ جو دونوں ملکوں کے تعلقات خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو بھی متاثر نہ کرے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: مقبول ملک