امریکہ: بفلو کی سپرمارکیٹ میں فائرنگ، دس افراد ہلاک
15 مئی 2022امریکی ریاست نیویارک کے دوسرے بڑے شہر بفلو کی ایک سپرمارکیٹ میں ''بڑے پیمانے پر فائرنگ‘‘ میں کم از کم دس افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ بفلو کی 'ٹاپس فرینڈلی مارکیٹ‘ نامی سپرمارکیٹ میں پیش آیا جس میں دیگر تین افراد بھی زخمی ہوگئے۔
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی جانب سے اسے 'نفرت آمیز جرم‘ اور 'نسلی تعصب کی بنیاد پر شدت پسندی‘ کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
حملہ آور کون تھا؟
حکام کے مطابق ایک اٹھارہ سالہ سفید فام شخص نے بھاری اسلحے کے ساتھ سپر مارکیٹ میں داخل ہوکر اندھادھند فائرنگ شروع کردی۔ تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ حملہ آور اس شوٹنگ کے مناظر انٹرنیٹ پر براہ راست نشر کر رہا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور فوجیوں کے انداز کا لباس اور باڈی آرمر پہنے ہوئے تھا اور اس کے ہاتھوں میں ایک رائفل بھی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ مذکورہ سپرمارکیٹ ایک ایسے رہائشی علاقے میں واقع ہے جہاں سیاہ فام شہریوں کی اکثریت مقیم ہے۔ علاوہ ازیں حملہ آور پولیس کی حراست میں ہے اور ایف بی آئی اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
'داخلی دہشتگردی کی کارروائی‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے ملک میں 'داخلی دہشتگردی کی کارراوائی‘ قرار دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرین ژاں پیئر نے بتایا کہ صدر بائیڈن کو اس 'خوفناک شوٹنگ‘ اور اس کے بعد کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
ایک بیان میں صدر جو بائیڈن نے کہا کہ تفتیش کار ابھی فائرنگ کے محرکات پر غور کر رہے ہیں لیکن ''ہمیں سچائی بیان کرنے کے لیے واضح طور پر کسی اور چیز کی ضرورت نہیں: نسلی تعصب کی بنیاد پر کیا گیا نفرت آمیز جرم اس قوم کی ساخت کے لیے سخت ناگوار ہے۔‘‘
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''داخلی دہشتگردی کی کوئی بھی کارروائی، جس میں سفید فام قوم پرست نظریے کے نام پر انجام دیا جانے والا عمل شامل ہے، ہمارے اُن نظریات کے برخلاف ہے جن کے لیے ہم امریکا میں کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘
نیویارک کی گورنر کیتھی حوخل نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ وہ ''اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں جس کے ذریعے وہ کھل کر حملہ آور کے خلاف کارروائی کر سکیں۔‘‘
ہفتہ کے روز کی گئی فائرنگ امریکہ میں حالیہ نسلی بنیادوں پر ہونے والے خونریز واقعات کی تازہ ترین کارروائی ہے۔ ملک بھر میں بار بار فائرنگ کے نتیجے میں ہونے والی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باوجود کانگریس میں 'گن وائلنس‘ کو روکنے کے لیے کئی اقدامات ناکام ہو چُکے ہیں۔
سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق سن 2020 کے دوران امریکہ میں آتشیں ہتھیاروں کے ساتھ انیس ہزار تین سو پینتیس ہلاکتیں ہوئیں، جو کہ سن 2019 کے مقابلے میں تقریباﹰ 35 فیصد زیادہ ہے۔
ع آ / ک م (اے پی، روئٹرز)