سرحد میں سیکیورٹی سخت، اورکزئی میں آپریشن میں شدت
6 اپریل 2010صوبائی پولیس کے سربراہ ملک نوید خان کے مطابق ان دھماکوں کی تحقیقات جاری ہیں تاہم تا حال حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی قونصل خانے پر حملہ کرنے والے دہشت گرد قریبی علاقے میں ہی منظم ہوئے تھے تاہم سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے وہ ہدف تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ پشاور میں آج منگل کے روز بھی سیکورٹی ہائی الرٹ ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکارسڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ناکہ بندی کی گئی ہے۔
دیرکے سیاسی جلسے اور پشاور کے حساس علاقے میں ہونے والےخودکش حملوں کےبعد اقوام متحدہ کا پشاور میں موجود دفتر دو روز کے لئے جبکہ امریکی قونصلیٹ ایک روز کے لئے بند کر دیا گیاہے۔ حکام کے مطابق یہ فیصلہ عملے کی حفاظت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ادھر عوامی نیشنل پارٹی نے تین روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے مبینیہ امریکی ڈرون حملوں میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکت کا انتقام قرار دیا۔ انہوں نے ایسی کارروائیاں جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا۔
دوسری طرف پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں مزید تیزی آگئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف مزید مؤثرکارروائی کے لئے ٹینکوں، ہیلی کاپٹروں اور جنگی جہازوں کا استعمال بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ملکی افواج علاقے کے 90 فیصد علاقے کو شدت پسندوں سے صاف کرکے وہاں اپنی پوزیشن مستحکم کر چکی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران 235 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے اور ان کارروائیوں میں دس فوجی بھی جان بحق ہوئے ہیں تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
اورکزئی ایجنسی طالبان رہنما حکیم اللہ محسود کا گڑھ سمجھا جاتا ہےجن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس سال جنوری میں ایک مبینہ امریک ڈرون حملے میں مارےجا چکے ہیں۔
رپورٹ : بخت زمان
ادارت : افسر اعوان