سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث کھلاڑی وطن واپسی کے لئے تیار
10 ستمبر 2010پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمیں اعجازبٹ نے قذافی سٹیڈیم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا،’’ چونکہ کھلاڑیوں پر باقاعدہ کوئی الزام نہیں لگایا گیا اس لئے ہم نےسکاٹ لینڈ یارڈ کو مطلع کر دیا ہے کہ کھلاڑی پاکستان واپس جا سکتے ہیں۔‘‘
پاکستانی وزیرداخلہ رحمان ملک نے بھی کہا ہے کہ تنازعہ کا شکار تین پاکستانی کھلاڑی جلد ہی پاکستان پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کھلاڑیوں کی وطن واپسی کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ تحقیقاتی عمل کا حصہ نہیں ہوں گے۔
رحمان ملک نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ حکومت پاکستان نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو تحریری طور پر یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ ان تحقیقات کے سلسلے میں اگر ان کھلاڑیوں کی ضرورت دوبارہ پڑی تو انہیں انگلینڈ روانہ کیا جائے گا۔
دوسری طرف پاکستانی کرکٹ بورڈ نے بتایا ہے کہ جب تک پولیس وہاب ریاض سے پوچھ گچھ نہیں کر لیتی وہ انگلینڈ میں ہی قیام کریں گے۔ متوقع طور پر14 ستمبر کو وہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے پیش ہوں گے۔ اعجاز بٹ نے لاہور میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ بورڈ انگلش پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔
چوبیس سالہ ریاض وہ چوتھے پاکستانی کھلاڑی ہیں، جو سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے تحت انگلش پولیس کے سامنے پیش ہوں گے۔ اس سے قبل ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ، فاسٹ بولرز محمد آصف اور محمد عامر بھی مشتبہ طور پر سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی بنیاد پر ان تحقیقات کے بنیادی کردار سمجھے جا رہے ہیں۔
’نیوز آف دی ورلڈ‘ میں ایک انڈر کور سٹوری کی اشاعت کے بعد کہ پاکستان کے کچھ کھلاڑی سپاٹ فکنسگ میں ملوث ہیں ، تب سے ہی یہ تحقیقات جاری ہیں۔ انگلینڈ اور پاکستان کے مابین چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے سلسلے میں لارڈزمیں کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ میچ میں محمد آصف اور محمد عامر پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے پیسوں کی خاطر دانستہ طور پر ایک مخصوص وقت میں تین ’نو بولز‘ کروائیں۔ سپاٹ فکسنگ کے اس سکینڈل میں ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ کو ’رنگ لیڈر‘ قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین