1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نمروز میں طالبان کے بیک وقت کئی خود کش حملے

5 مئی 2010

جنوب مغربی افغانستان میں کئی خودکش حملہ آوروں سمیت بہت سےطالبان باغیوں نےبدھ کے روزصوبےنمروزکے دارالحکومت میں تقریبابیک وقت تین مختلف حکومتی عمارات پرحملےکردئے، جن میں آخری خبریں آنےتک بارہ افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

https://p.dw.com/p/NFDk
طالبان مسلح حملوں کے بعد میڈیا کے ذریعے اپنی کامیابیوں کے دعووں کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیںتصویر: dpa

ہلاک شدگان میں ایک سرکاری اہلکار اور دو دیگر افراد کے علاوہ نو حملہ آو بھی شامل ہیں اور شدت پسندوں کی سیکیورٹی دستوں کے ساتھ جھڑپیں آخری خبریں آنے تک جاری تھیں۔

جنوب مغربی افغانستان کے شہر ہرات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق طالبان باغیوں نے یہ حملے نمروز کے صوبائی دارالحکومت زارنج میں کئے۔ چند خبرایجنسیوں کے مطابق حملہ آوروں میں سے کم ازکم تین جبکہ نمروز میں پولیس کے سربراہ عبدالجبار کے مطابق کم ازکم آٹھ عسکریت پسند خود کش بم حملوں میں استعمال ہونے والی جیکٹیں پہنے ہوئے تھے۔ ان حملوں میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں بدھ کی سہ پہر تک ایک سرکاری اہلکار سمیت تین افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ ان حملوں کے فوری بعد افغان سیکیورٹی دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی شروع کر دی اور آخری اطلاعات ملنے تک نو عسکریت پسند ہلاک ہو چکے تھے۔

Waffen Symbolbild Flash-Galerie
عسکریت پسندی ترک کر دینے والے چند طالبان باغیوں کی طرف سے کابل حکومت کے حوالے نمائندوں کو جعم رکائے جانے والے ہتھیار، فائل فوٹوتصویر: AP

ہرات میں پولیس کے اعلیٰ ذرائع کے بقول دو حملہ آوروں نے شروع میں ہی خود کو دو سرکاری عمارات کے سامنے دھماکے سے اڑا دیا جبکہ نمروز میں پولیس کے سربراہ کے بقول ان شدت پسندوں میں سے آٹھ زارنج کے مختلف حصوں میں خود کو دھماکے سے اڑانے میں کامیاب ہو گئے۔

افغان صوبے نمروز کا دارالحکومت زارنج افغانستان کی ایران کے ساتھ سرحد سے محض چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور وہاں طالبان باغیوں کے تازہ ترین سلسلہ وار حملے اس امر کا ثبوت ہیں کہ شدت پسند عناصر افغان حکومت اور افغانستان میں غیر ملکی فوجی دستوں کی ان کوششو‌ں کو زیادہ سے زیادہ حد تک ناکام بنانا چاہتے ہیں، جو ان طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کی صورت میں کی جا رہی ہیں یا عنقریب شروع کی جائیں گی۔

انہی حملوں کے حوالے سے طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے بدھ کو ایک مغربی خبر رساں ادارے کو ٹیلی فون پر بتایا کہ زارنج میں کی جانے والی کارروائی میں طالبان جنگجوؤں نے افغان سیکیورٹی دستوں کے بیس ارکان کو ہلاک کر دیا اور نمروز میں صوبائی گورنر کے دفتر پر قبضے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

افغانستان کا صوبہ نمروز زیادہ تر صحرائی علاقے پر مشتمل ہے اور اس کے ایک طرف ایران کے ساتھ افغانستان کی قومی سرحد ہے اور دوسری طرف ہلمند کا صوبہ، جہاں افغان اور اتحادی فوجی دستوں کو طالبان باغیوں کی بہت زیادہ مسلح کارروائیوں کا سامنا ہے۔

Afghanistan Frauengarten in Herat Flash-Galerie Kultureller Wiederaufbau
ہرات میں پندرھویں صدی میں تعمیر کیا گیا ملکہ گوہر شاہ کا مقبرہ، فائل فوٹوتصویر: picture alliance / dpa

نمروز میں طالبان کے بدھ کے روز کئے گئے حملے اس پس منظر میں اور بھی زیادہ تشویشناک ہو جاتے ہیں کہ جنوبی افغانستان ہی میں قندھار کے صوبے میں نیٹو کی کمان میں اتحادی دستے ایک وسیع تر فوجی آپریشن کی تیاریاں بھی کر رہے ہیں۔ ممکنہ طور پر محض چند ہی ہفتوں میں شروع ہونے والے اس فوجی آپریشن کو نیٹو دستوں کے امریکی کمانڈر جنرل سٹینلے میک کرسٹل ایک ایسا جامع آپریشن قرار دے رہے ہیں، جس کی مدد سے افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ کا پانسہ ہی پلٹ جائے گا۔

اسی دوران جنیوا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے مہاجرین کی امداد کرنے والے ادارے کے سربراہ آنٹونیو گوٹیریش نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے چند جنگ زدہ علاقوں میں اس عالمی ادارے کے کارکنوں کے خلاف مسلح کارروائیوں کی زیادہ سے زیادہ دھمکیاں ملنے لگی ہیں۔

اس کے علاوہ کوپن ہیگن میں ڈنمارک کی وزارت دفاع نے بدھ کے روز بتایا کہ جنوبی افغانستان میں منگل کی رات کئے گئے طالبان باغیوں کے ایک بڑے حملے میں ڈنمارک کے فوجیوں کی ایک گشتی ٹیم میں شامل گیارہ سپاہی زخمی ہو گئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں